حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ اعرافی نے شیخ الازہر جناب احمد اطیب کے نام خط میں دنیا بھر اور اسلامی ممالک میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کے لیے صحت و سلامتی کی آرزو کرتے ہوئے موجودہ حالات میں دینی مدارس میں آن لائن کلاسز کے انعقاد کی تاکید کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ قم علمی، تحقیقی اور ثقافتی شعبوں بالخصوص آن لائن کلاسز کے سلسلے میں اپنے تجربات شیئر کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے اس وقت دنیا بھر میں پھیلے مہلک کرونا وائرس کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس کی وجہ سے مختلف ممالک، اقوام عالم، مختلف ادیان کے رہنما و شخصیات اور علماء اسلام انتہائی پریشان ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دینی مدارس اور علماء کرام رہبر انقلاب اسلامی اور مراجع عظام (دامت برکاتہم) کی پیروی کرتے ہوئے اس مصیبت میں گرفتار تمام ادیان و مذاہب کے پیروکاروں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور خداوند منان سے اس بیماری کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت اور بیماروں کے لئے شفاء عاجل کے طلبگار ہیں اور اس سلسلہ میں تمام خدمات طبی ماہرین کی ہم آہنگی اور ان کے مشورے سے انجام دی جارہی ہیں۔
دین مبین اسلام کی نظر میں طبیعی حوادث حکمت الٰہی سے سرشار بشر کے لیے آزمائش اور ترقی و تکامل کا ذریعہ ہیں۔ یہ حوادث انسان کو بیدار کرنے اور مبدا و معاد کی شناخت کا بھی وسیلہ ہیں۔ ان حالات میں علمائے دین کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے اعتقادات کو مضبوط کریں اور انہیں تذکیہ نفس کی طرف توجہ دلائیں تاکہ معاشرہ برائیوں سے محفوظ رہے نیز انہیں خدا کی قدرت لایزال، خدا کی ذات، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اولیاء الہی سے توسل اور بارگاہ خداوندی میں دعا اور مناجات کی جانب متوجہ کریں۔
اس خط میں مزید آیا ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں آرام و سکون اور شفقت و مہربانی کی فضا ایجاد کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پیش آنے والے حالات فطرت انسانی کو بیدار کرنے کی بھی ایک بہترین فرصت ہے۔ ان سخت حالات میں دین مبین اسلام کی روشن تعلیمات لوگوں کے عزم و ارادہ کو مضبوط بناسکتی ہیں اور دنیائے اسلام اور بشریت کو تمام میدانوں میں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرسکتی ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اس خط میں لکھا کہ قم اور ایران کے بزرگ علماء تمام انسانوں کے اس رنج و الم اور عصر حاضر میں بشر کے تمام بحرانوں سے نجات کے لئے دعا گو ہیں اور تاکید کرتے ہیں کہ طبی ماہرین کی تمام ہدایات پر عمل کیا جائے۔
انہوں نے لکھا کہ عالمی سطح کی اس آفت سے نپٹنے کے لئے بعض ممالک منجملہ ایران کے ان مشکل حالات میں ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ہمہ گیر تعاون کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے آخر میں اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ہمیں ان مشکل حالات میں علمی، تعلیمی، تربیتی، ثقافتی اور تبلیغی سرگرمیوں کو روک نہیں دینا چاہیے بلکہ چیلنجز کو فرصت میں تبدیل کرکے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے یہ سرگرمیاں آن لائن بھی انجام دینی چاہئیں۔
بحمداللہ حوزہ علمیہ قم نے اس سلسلہ میں بنیادی اقدامات انجام دئے ہیں اور (ان شاءاللہ)یہ کام زیادہ بہتر انداز میں جاری رہے گا اور حوزہ علمیہ علمی، تحقیقی اور ثقافتی میدانوں میں اپنی آن لائن سرگرمیوں اور جدید وسائل سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں اپنے تجربات بین الاقوامی علمی مراکز سے(خواہ وہ یونیورسٹیاں ہو یا دینی مدارس) شیئر کرنے کو تیار ہے۔